میں یہ نہیں بتانا چاہتی کہ کوئی شخص شاعر کیسے ہو جاتا ہے ۔
میں تو بس یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ کبھی تم نے گرمیوں کی دوپہروں میں آسمان کا رنگ دیکھا اور فاختہ کی لمبی، نڈھال آواز سنی ہے ۔ ۔ ۔ گھو گھو ۔ ۔ ۔ گھو ۔
خزاں کی سہ پہروں میں، جنگلوں میں سنسناتی ہواؤں کو محسوس کیا
اور درختوں کی کراہیں سنیں ۔
سرما کی گہری سیاہ غم ناک شامیں، گھر کے پچھلے باغ میں تنہا بیٹھ کر گزار دیں ۔
رات کے پہلے پہر، ڈار سے بچھڑ جانے والی کونج کی چیخ سنی ہے ۔
آخری پہر کبھی چونک کر جاگے اور اپنے سر پر کسی نادیدہ پرندے (یا فرشتے کے پروں کی پھڑپھڑاہٹ محسوس کی ہے ۔
صبح ِ کاذب کے وقت، فلک پر ایک نقرئی غبار دیکھا ہے ۔
صبح ِ صادق کے وقت، چڑیوں کی حمد کے ساتھ، ملحقہ مسجد سے ابھرتی '' فاتحہ'' یا ''الرحمٰن '' سنی ہے؟ ۔
اگر نہیں ۔
تو تم مجھے کبھی نہیں جان سکتے
ثمینہ راجہ
Comment