جو اتر کے زینہ شام سے تیری چشم خوش میں سما گئے
وہی جلتے بجھتے چراغ سے میرے بام و در کو سجاگئے
یہ عجب کھیل ہے پیار کا ، میں نے آپ دیکھا یہ معجزہ
وہ جو لفظ میرے گماں میں تھے تیری زباں پہ آگئے
وہ جو گیت تم نے سنا نہیں ، میری عمر بھر کا ریاض تھا
میرے درد کی تھی وہ داستاں جسے تم ہنسی میں اڑا گئے
وہ چراغ جان کبھی جس کی لو نہ کسی ہوا سے نگوں ہوئی
تیرے بے وفائی کے وسوسے اسے چپکے چپکے بجھاگئے
وہ تھا چاند شام وصال کا کہ تھا روپ تیرے جمال کا
میری روح سے میری آنکھ تک کسی روشنی میں نہاگئے
یہ بندگان نیاز ، یہ تمام ہیں وہی لشکری
جنہیں زندگی نے امان نہ دی تو تیرے حضور میں آگئے
وہ عجب پھول سے لفظ تھے تیرے ہونٹ جس سے مہک اٹھے
میرے دشت خواب میں دور تک کوئی باغ جیسے لگا گئے
میری عمر سے نہ سمٹ سکے میرے دل میں اتنے سوال تھے
میرے دل میں جتنے جواب تھے تیری اک نگاہ میں آگئے
Comment