khatam, shab qissa mukhstar na hovi by Qamar jalanvi
ختم ، شب قصّہ مختصر نہ ہوئی
شمع گُل ہو گئی، سحر نہ ہوئی
روئی شبنم، جَلا جو گھر میرا
پھول کی کم، مگر ہنسی نہ ہوئی
حشر میں بھی وہ کیا مِلیں گے ہمیں
جب مُلاقات عُمر بھر نہ ہوئی
آئینہ دیکھ کے، یہ کیجے شُکر !
آپ کو، آپ کی نظر نہ ہوئی
سب تھے محفِل میں اُنکے محوِ جَمال
ایک کو، ایک کی خبر نہ ہوئی
سینکڑوں رات کے کئے وعدے
اُن کی رات آج تک قمر نہ ہوئی
قمرجلالوی
ختم ، شب قصّہ مختصر نہ ہوئی
شمع گُل ہو گئی، سحر نہ ہوئی
روئی شبنم، جَلا جو گھر میرا
پھول کی کم، مگر ہنسی نہ ہوئی
حشر میں بھی وہ کیا مِلیں گے ہمیں
جب مُلاقات عُمر بھر نہ ہوئی
آئینہ دیکھ کے، یہ کیجے شُکر !
آپ کو، آپ کی نظر نہ ہوئی
سب تھے محفِل میں اُنکے محوِ جَمال
ایک کو، ایک کی خبر نہ ہوئی
سینکڑوں رات کے کئے وعدے
اُن کی رات آج تک قمر نہ ہوئی
قمرجلالوی