Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

زمیں کی بات کروں، آسماں کی بات کروں

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • زمیں کی بات کروں، آسماں کی بات کروں

    غزل

    زمیں کی بات کروں، آسماں کی بات کروں
    جہاں کی آپ کہیں، میں وہاں کی بات کروں

    الجھ گیا ہوں تری انجمن میں آ کر میں
    یقیں کی بات کروں، یا گماں کی بات کروں

    ہر اک زبان پہ قصے ہیں اونچے محلوں کے
    میں اپنی اجڑے ہوئے گلستاں کی بات کروں

    جہاں پہ لوگ کسی زندگی کی بات کریں
    وہاں پہ میں کسی خوابِ گراں کی بات کروں

    ستارہ وار اترتے ہیں اشک پلکوں پر
    عجب نہیں جو کسی کہکشاں کی بات کروں

    کہیں کا ذکر ہو، یہ شور کرنے لگتے ہیں
    کہاں کے لوگ ہیں، آخر کہاں کی بات کروں

    جہاں فصیح قلم ہی سے کام چل جائے
    وہاں ضرور ہے، تیغ و سناں کی بات کروں

    شاہین فصیح ربانی
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X