پل بھر رکی بہار خزاں میں بدل گئی
چاہت کی چاندنی بھی اماوس میں ڈھل گئی
تتلی بنی میں اُڑتی رہی تیز دھوپ میں
خواہش کے پر جلے تو مری روح جل گئی
سہمی ہوئی ہیں خوف سے کلیاں چمن میں کیوں
کیا پھر کسی گلاب کو لے کر اجل گئی
اب دشتِ آرزو میں ہے بے برگ ہر شجر
اس موسمِ فراق میں ہر شاخ جل گئی
لا کر مرے قریب تجھے دور کر دیا
تقدیر مرے ساتھ کوئی چال چل گئی
انجان اس قدرتو مرے حال سے ہوا
جو رہ گئی تھی دل میں محبت نکل گئی
پھر تیری ہر خطا کو فراموش کر دیا
تیرے نئے بہانے سے پل میں بہل گئی
شرطیں تری اصول ترے مان کر سبھی
میں موم کی طرح ترے سانچے میں ڈھل گئی
چاہت کی چاندنی بھی اماوس میں ڈھل گئی
تتلی بنی میں اُڑتی رہی تیز دھوپ میں
خواہش کے پر جلے تو مری روح جل گئی
سہمی ہوئی ہیں خوف سے کلیاں چمن میں کیوں
کیا پھر کسی گلاب کو لے کر اجل گئی
اب دشتِ آرزو میں ہے بے برگ ہر شجر
اس موسمِ فراق میں ہر شاخ جل گئی
لا کر مرے قریب تجھے دور کر دیا
تقدیر مرے ساتھ کوئی چال چل گئی
انجان اس قدرتو مرے حال سے ہوا
جو رہ گئی تھی دل میں محبت نکل گئی
پھر تیری ہر خطا کو فراموش کر دیا
تیرے نئے بہانے سے پل میں بہل گئی
شرطیں تری اصول ترے مان کر سبھی
میں موم کی طرح ترے سانچے میں ڈھل گئی
Comment