آنکھوں کا دریا اب بھی بہتا ہے
یادوں کی ھوا اب بھی چلتی ہے
تیری باتوں کی خوشبو اب بھی باقی ہے
تیرے قدموں کے نشاں دل سے مٹے نہیں
تیرے لفظ آج بھی دل میں چھبتے ہیں
مسکان مقدر میں ؟ زمانے کے لیے ہنستے ہیں
کبھی دیدار کے لیے ترسایا گیا
کبھی آواز کے لیے تڑپایا گیا
میں وہ ستارا ہوں جس میں اجالا نہیں
اندھیروں سے کبھی کسی کو نکالا نہیں
بس اب اک بوجھ سی زندگی ہے
نا کوئی غم نا کوئی خوشی ہے
یادوں کی ھوا اب بھی چلتی ہے
تیری باتوں کی خوشبو اب بھی باقی ہے
تیرے قدموں کے نشاں دل سے مٹے نہیں
تیرے لفظ آج بھی دل میں چھبتے ہیں
مسکان مقدر میں ؟ زمانے کے لیے ہنستے ہیں
کبھی دیدار کے لیے ترسایا گیا
کبھی آواز کے لیے تڑپایا گیا
میں وہ ستارا ہوں جس میں اجالا نہیں
اندھیروں سے کبھی کسی کو نکالا نہیں
بس اب اک بوجھ سی زندگی ہے
نا کوئی غم نا کوئی خوشی ہے
Comment