جو ٹوٹ گیا پھر جڑنا دشوار تھا شاید
نام اس رشتے کا اعتبار تھا شاید
مسمار کیا مجھ کو تو احساس ہوا یہ
میں اس کی راہ میں دیوار تھا شاید
جس نے نیند میری چھین کر جگایا رات بھر
وہ اک طرفہ میرا پیار تھا شاید
اک میرے ہی اشکوں کا اسے احساس نہ ہوا
اک میں ہی اس کا گنہگار تھا شاید
بس اک پھول کی تھی انجم کو آرزو
قسمت میں میری لکھا یہی خار تھا شاید
وصی انجم
Comment