اک تبسم چاہیے غم کے لباس کے لیے
نظروں سے گر وہ پلائے کافی ہے پیاس کے لیے
ہم جان و دل دیں تو بھی شکایت رہے انہیں
ان کی نگاہ ناز بہت ہے ہمیں وشواس کے لیے
ان کی سجائی بزم میں چہرے سبھی پرنور
تھے
لیکن نہ تھی کوئی جگہ ہم سے اداس کے لیے
ہم سادہ دل تھے اس لیے نظروں سے گر گئے
چاہت کے سکھ نصیب میں ہوتے ہیں خاص کے لیے
قسمت ہمارے در سے پلٹ کر چلی گئی
ہم تو رہے محو دعا ان کی آس کے لیے
نظروں سے گر وہ پلائے کافی ہے پیاس کے لیے
ہم جان و دل دیں تو بھی شکایت رہے انہیں
ان کی نگاہ ناز بہت ہے ہمیں وشواس کے لیے
ان کی سجائی بزم میں چہرے سبھی پرنور
تھے
لیکن نہ تھی کوئی جگہ ہم سے اداس کے لیے
ہم سادہ دل تھے اس لیے نظروں سے گر گئے
چاہت کے سکھ نصیب میں ہوتے ہیں خاص کے لیے
قسمت ہمارے در سے پلٹ کر چلی گئی
ہم تو رہے محو دعا ان کی آس کے لیے
مدھم سی روشنی کی ضرورت نہ تھی اسے
انجم کے دل میں تھی چمک صرف احساس کے لیے
وصی انجم
Comment