لفظ جو ادھورے تھے اظھار تک آ پہنچے
وہ انکار کرتے کرتے اقرار تک آ پہنچے
وہ لب جن پر تالے پڑ گئے تھے
شدتِ درد سے آخر گفتار تک آ پہنچے
ڈھونڈنے زندگی کو چلے تھے راہ میں ہی تھک گئے
کوئے یار کو نکلے تھے دار تک آ پہنچے
ترک تعلق کے درد کو ضبط تو کر گیا مگر۔۔۔۔
مسکراتے مسکراتے بد بخت آنسو رخسار تک آ پہنچے
وہ راستہ تو دوستی کا تھا جس پہ چلے تھے انجم
پھر چلتے چلتے اک دن پیار تک آ پہنچے
وہ انکار کرتے کرتے اقرار تک آ پہنچے
وہ لب جن پر تالے پڑ گئے تھے
شدتِ درد سے آخر گفتار تک آ پہنچے
ڈھونڈنے زندگی کو چلے تھے راہ میں ہی تھک گئے
کوئے یار کو نکلے تھے دار تک آ پہنچے
ترک تعلق کے درد کو ضبط تو کر گیا مگر۔۔۔۔
مسکراتے مسکراتے بد بخت آنسو رخسار تک آ پہنچے
وہ راستہ تو دوستی کا تھا جس پہ چلے تھے انجم
پھر چلتے چلتے اک دن پیار تک آ پہنچے
Comment