نہ آتے ہیں یہا ں نہ دیدار ہو تا ہے
آ پ اپنے ہی گھر سے بیزار لگتے ہیں
ہوں لاکھہ یہاں خوش رنگ کئی پھول بکھرے
جب آپ ہی نہ ہوں یہ گل ہمیں خار لگتے ہیں
نہ جانے کیا ہوا ہے ، کیا سوچ رہے ہیں
آئیں گے جانے کب،کیا راستے دشوار لگتے ہیں
ہم نے تو اس کو چاہا من میں بسا لیا
اتنا غرور آپ میں سوچا نہ تھا کبھی
کیا زندگی گزرے گی صرف یاد میں تیری
آپ آسماں سے اترا ہوا اوتار لگتے ہیں
رابی یہ تیرا من کیوں لگ گیا یہاں پر
کیوں بیٹھہ گئی چوکھٹ سے لگ کر تو یہاں
دل تیرا الجھا ہے ادھر، روح تیری ہے یہاں
گھر والے بھی اب تجھہ سے بیزار لگتے ہیں
شاعرہ: رابعہ اقبال رابی
آ پ اپنے ہی گھر سے بیزار لگتے ہیں
ہوں لاکھہ یہاں خوش رنگ کئی پھول بکھرے
جب آپ ہی نہ ہوں یہ گل ہمیں خار لگتے ہیں
نہ جانے کیا ہوا ہے ، کیا سوچ رہے ہیں
آئیں گے جانے کب،کیا راستے دشوار لگتے ہیں
ہم نے تو اس کو چاہا من میں بسا لیا
اتنا غرور آپ میں سوچا نہ تھا کبھی
کیا زندگی گزرے گی صرف یاد میں تیری
آپ آسماں سے اترا ہوا اوتار لگتے ہیں
رابی یہ تیرا من کیوں لگ گیا یہاں پر
کیوں بیٹھہ گئی چوکھٹ سے لگ کر تو یہاں
دل تیرا الجھا ہے ادھر، روح تیری ہے یہاں
گھر والے بھی اب تجھہ سے بیزار لگتے ہیں
شاعرہ: رابعہ اقبال رابی
Comment