اسلام و علیکم
غزل
درونِ دل عیاں دیکھا
بظاہر تو نہاں دیکھا
تری اک دید کی خاطر
زمیں تا آسماں دیکھا
فقیرِ عشق کے آگے
تواں بھی ناتواں دیکھا
زمیں دیکھی ،زماں دیکھا
تجھے دیکھا ، جہاں دیکھا
صدائے کن کے آنے تک
یقیں دیکھا، گماں دیکھا
جلا کر عشق میں خود کو
تحیر سے دھواں دیکھا
فقظ تیری عنایت ہے
زمانہ مہرباں دیکھا
اُٹھائے ہاتھ جب اپنے
مقدر ضو فشاں دیکھا
نجیح الدین راز
غزل
درونِ دل عیاں دیکھا
بظاہر تو نہاں دیکھا
تری اک دید کی خاطر
زمیں تا آسماں دیکھا
فقیرِ عشق کے آگے
تواں بھی ناتواں دیکھا
زمیں دیکھی ،زماں دیکھا
تجھے دیکھا ، جہاں دیکھا
صدائے کن کے آنے تک
یقیں دیکھا، گماں دیکھا
جلا کر عشق میں خود کو
تحیر سے دھواں دیکھا
فقظ تیری عنایت ہے
زمانہ مہرباں دیکھا
اُٹھائے ہاتھ جب اپنے
مقدر ضو فشاں دیکھا
نجیح الدین راز
Comment