اسلام و علیکم ایک اور غزل آپ سب کی نذر
غزل
تو اصل ہے خیال ہے
یہی مرا سوال ہے
رہے پسِ حجاب جو
وہ حسن بے مثال ہے
مجھے نہ بے وفا سمجھ
یہ دشمنوں کی چال ہے
جمالِ حسنِ یار سے
یہ ہستی باکمال ہے
نگاہِ شوقِ عشق سے
فراق بھی وصال ہے
ترے خیالِ حسن سے
سخن بھی پر جمال ہے
نجیح الدین راز
تو اصل ہے خیال ہے
یہی مرا سوال ہے
رہے پسِ حجاب جو
وہ حسن بے مثال ہے
مجھے نہ بے وفا سمجھ
یہ دشمنوں کی چال ہے
جمالِ حسنِ یار سے
یہ ہستی باکمال ہے
نگاہِ شوقِ عشق سے
فراق بھی وصال ہے
ترے خیالِ حسن سے
سخن بھی پر جمال ہے
نجیح الدین راز
Comment