دل نہ بہلے نہ میری آنکھ کی لالی جائے
روز ہی ضبط کی مقدار بڑھا لی جائے
یا تو ایسا ہو کسی دن وہ مجھے آن ملے
یا کسی طور مری خام خیالی جائے
اُس کے ہر جرم پہ، ہر ظلم پہ پردہ ہی رہے
میری ہر بات سرِ عام اچھالی جائے
کب تلک خود کو اندھیرے میں اسی طرح رکھیں
آج کی رات کوئی شمع جلا لی جائے
ماتمِ ہجر تو تنہائی طلب ہوتا ہے
یہ غلط بات کہ دنیا بھی بلا لی جائے
ایسے لوٹا ہوں میں ناکام امیدوں کو لیئے
جیسے خالی کسی چوکھٹ سے سوالی جائے
لوگ ہنستے ہیں کہ عمران نے دھوکا کھایا
یہ نئی بات نہیں یوں نہ اچھالی جائے
روز ہی ضبط کی مقدار بڑھا لی جائے
یا تو ایسا ہو کسی دن وہ مجھے آن ملے
یا کسی طور مری خام خیالی جائے
اُس کے ہر جرم پہ، ہر ظلم پہ پردہ ہی رہے
میری ہر بات سرِ عام اچھالی جائے
کب تلک خود کو اندھیرے میں اسی طرح رکھیں
آج کی رات کوئی شمع جلا لی جائے
ماتمِ ہجر تو تنہائی طلب ہوتا ہے
یہ غلط بات کہ دنیا بھی بلا لی جائے
ایسے لوٹا ہوں میں ناکام امیدوں کو لیئے
جیسے خالی کسی چوکھٹ سے سوالی جائے
لوگ ہنستے ہیں کہ عمران نے دھوکا کھایا
یہ نئی بات نہیں یوں نہ اچھالی جائے