قیامت خیز آنکھیں ہیں لب و رخسار کیا کہنے
عجب طرزِ بیاں اُس کا غضب گفتار کیا کہنے
بہت اکھڑ طبیعت ہے مگر دل کی بہت اچھی
کہ جیسے پھول رکھے ہوں تہِ انگار کیا کہنے
سخن پہ ناز ہوتا ہے مجھے اپنے جو یا د آئے
لجا کر اُس کا وہ کہنا، ترے اشعار، کیا کہنے
ہے وہ بھی آج کل بے انتہا محوِ کرم ہم پر
خدا بھی مہرباں ہے اِس قدر کہ یار، کیا کہنے
ہیں منظر اِس طرف بھی دلربا یارو حقیقت ہے
مگر جو رنگ دیکھے ہیں پسِ دیوار، کیا کہنے
گھنے پیڑوں کی ٹھنڈی چھاؤں بھی تسکین دیتی ہے
مگر جو سایہ کرتی تھی ردائے یار کیا کہنے
عجب طرزِ بیاں اُس کا غضب گفتار کیا کہنے
بہت اکھڑ طبیعت ہے مگر دل کی بہت اچھی
کہ جیسے پھول رکھے ہوں تہِ انگار کیا کہنے
سخن پہ ناز ہوتا ہے مجھے اپنے جو یا د آئے
لجا کر اُس کا وہ کہنا، ترے اشعار، کیا کہنے
ہے وہ بھی آج کل بے انتہا محوِ کرم ہم پر
خدا بھی مہرباں ہے اِس قدر کہ یار، کیا کہنے
ہیں منظر اِس طرف بھی دلربا یارو حقیقت ہے
مگر جو رنگ دیکھے ہیں پسِ دیوار، کیا کہنے
گھنے پیڑوں کی ٹھنڈی چھاؤں بھی تسکین دیتی ہے
مگر جو سایہ کرتی تھی ردائے یار کیا کہنے
Comment