یہ ستم بھی قبول کردیکھو
ایک دن اُس کو بھول کر دیکھو
وہ بھی کم قیمتی نہیںاتنا
تم بھی قرباں اصول کر دیکھو
آمدِ یار کی نوید آئی
دل کو رستوں کی دھول کر دیکھو
تم کو روکا تھا حق پرستی سے
اب سرِدار جھول کر دیکھو
آج عمران محفلِ گل میں
تم بھی ذکرِ ببول کر دیکھو
ایک دن اُس کو بھول کر دیکھو
وہ بھی کم قیمتی نہیںاتنا
تم بھی قرباں اصول کر دیکھو
آمدِ یار کی نوید آئی
دل کو رستوں کی دھول کر دیکھو
تم کو روکا تھا حق پرستی سے
اب سرِدار جھول کر دیکھو
آج عمران محفلِ گل میں
تم بھی ذکرِ ببول کر دیکھو
Comment