پیغام کے با ذوق دوستوں کی نذر اپنی غزل،
آپ کی رائے کا منتظر،
عمران۔۔۔۔
آپ کی رائے کا منتظر،
عمران۔۔۔۔
سپنے میں اُس نے ہاتھ پہ گل آ کے رکھ دیا
بزمِ خیال و خواب کو مہکا کہ کے دیا
چشمِ غزل مثال میں جادو عجیب تھا
سارے میرے دیوان کو بکھرا کے دیا
مثلِ سکوتِ صبحِ ازل پُر سکوں تھا میں
سلجھے ہوا وہ شخص تھا، اُلجھا کےرکھ دیا
مانگا تھا اُس نے مجھ کو مجھی سے اور اس طرح
دامن کو میرے سامنے پھیلا کے رکھ دیا
جانے یہ کس کی چارہ گری کا اثر ہوا
زخمِ سدا بہار کو دھندلا کےرکھ دیا
اب تک اُسی کی یاد میں ڈوبا ہے 'آگرہ'
اک با اصول نے جسے چنوا کے رکھ دیا
بزمِ خیال و خواب کو مہکا کہ کے دیا
چشمِ غزل مثال میں جادو عجیب تھا
سارے میرے دیوان کو بکھرا کے دیا
مثلِ سکوتِ صبحِ ازل پُر سکوں تھا میں
سلجھے ہوا وہ شخص تھا، اُلجھا کےرکھ دیا
مانگا تھا اُس نے مجھ کو مجھی سے اور اس طرح
دامن کو میرے سامنے پھیلا کے رکھ دیا
جانے یہ کس کی چارہ گری کا اثر ہوا
زخمِ سدا بہار کو دھندلا کےرکھ دیا
اب تک اُسی کی یاد میں ڈوبا ہے 'آگرہ'
اک با اصول نے جسے چنوا کے رکھ دیا
Comment