طرحی غزل
جو کرے ستم تو دعا کرو جو برا کرے تو بھلا کرو
یہ کسی کی ہے نہ ہوئی کبھی سو نہ زندگی سے لڑا کرو
وہ ہی ابتدا وہ ہی انتہا، مری حسرتیں مری داستاں
یہ ہی زندگی مری شاعری، نہ پڑھا کرو نہ سنا کرو
تری زندگی کے نصاب میں وہ جو ہر دعا کا جواب ہے
وہ غزل کی سچی کتاب ہے اسے چپکے چپکے پڑھا کرو
میں ہوں زندگی کے حصار میں پھرا در بدر میں جہان مِیں
بڑی مدتوں سے میں قید ہوں مجھے زندگی سے رہا کرو
مرا حال ِدل مری آنکھ سے جو عیاں ہوا تو غزل ہوئی
یہ جو اشک اشک رقم ہوئی اسے ہنس کے تم نہ پڑھا کرو
نہ جہان یہ کبھی کہہ سکے نہ گمان میں کبھی آ سکے
ترے دل کو بھی ہے وفا کا غم ذرا محفلوں مِں ہنسا کرو
مری آنکھ میں ترا خواب ہو تری یاد میں مری رات ہو
یوں ہی زندگی یہ تمام ہو اسی زندگی کی دعا کرو
کبھی بادلوں کی تو اوٹ سے مرے ہمنشیں جو کلام کر
ہو خبر نہیں نہ سنے جہاں ذرا یوں بھی دل کی کہا کرو
اسے دیکھ لوں کبھی زندگی ذرا پل کو وہ مرے پاس ہو
اسی پل میں تجھ کو گزار دوں اسی پل کی تم بھی دعا کرو
س ن مخمور
امر تنہائی
جو کرے ستم تو دعا کرو جو برا کرے تو بھلا کرو
یہ کسی کی ہے نہ ہوئی کبھی سو نہ زندگی سے لڑا کرو
وہ ہی ابتدا وہ ہی انتہا، مری حسرتیں مری داستاں
یہ ہی زندگی مری شاعری، نہ پڑھا کرو نہ سنا کرو
تری زندگی کے نصاب میں وہ جو ہر دعا کا جواب ہے
وہ غزل کی سچی کتاب ہے اسے چپکے چپکے پڑھا کرو
میں ہوں زندگی کے حصار میں پھرا در بدر میں جہان مِیں
بڑی مدتوں سے میں قید ہوں مجھے زندگی سے رہا کرو
مرا حال ِدل مری آنکھ سے جو عیاں ہوا تو غزل ہوئی
یہ جو اشک اشک رقم ہوئی اسے ہنس کے تم نہ پڑھا کرو
نہ جہان یہ کبھی کہہ سکے نہ گمان میں کبھی آ سکے
ترے دل کو بھی ہے وفا کا غم ذرا محفلوں مِں ہنسا کرو
مری آنکھ میں ترا خواب ہو تری یاد میں مری رات ہو
یوں ہی زندگی یہ تمام ہو اسی زندگی کی دعا کرو
کبھی بادلوں کی تو اوٹ سے مرے ہمنشیں جو کلام کر
ہو خبر نہیں نہ سنے جہاں ذرا یوں بھی دل کی کہا کرو
اسے دیکھ لوں کبھی زندگی ذرا پل کو وہ مرے پاس ہو
اسی پل میں تجھ کو گزار دوں اسی پل کی تم بھی دعا کرو
س ن مخمور
امر تنہائی
Comment