وہ گلابی ہونٹ، آنکھیں جام اور پتلی کمر
جلوہ ہائے حسنِ کامل اور مری کھوٹی نظر
ساغر و مینا چھلکتے رہ گئے رندوں کے بیچ
جالیوں کی اوٹ سے جو آ گئے وہ بام پر
جلوہ آرائی نے جو آگے قدم رکھا، سنو
اس کےچہرے سے حیا کھانے لگے شمس و قمر
روبرو پلکوں کا اٹھنا کیا غضب کم تھا کہ اور
اس سراپا ناز کا لہجہ تھا، جیسے ہو شرر
پیکرِ خاکی تھا پر کیا حسن تھا اُس نار کا
اب تلک مدہوش ہوں کچھ لیجئے میری خبر
میں تحیر میں تھا حیراں اور وہ حیرت کا سبب
باوجود اس فاصلے کے خواہشیں تھیں زور پر
جلوہ ہائے حسنِ کامل اور مری کھوٹی نظر
ساغر و مینا چھلکتے رہ گئے رندوں کے بیچ
جالیوں کی اوٹ سے جو آ گئے وہ بام پر
جلوہ آرائی نے جو آگے قدم رکھا، سنو
اس کےچہرے سے حیا کھانے لگے شمس و قمر
روبرو پلکوں کا اٹھنا کیا غضب کم تھا کہ اور
اس سراپا ناز کا لہجہ تھا، جیسے ہو شرر
پیکرِ خاکی تھا پر کیا حسن تھا اُس نار کا
اب تلک مدہوش ہوں کچھ لیجئے میری خبر
میں تحیر میں تھا حیراں اور وہ حیرت کا سبب
باوجود اس فاصلے کے خواہشیں تھیں زور پر
Comment