کل شبِ فرقت، تمھارے نام پر
دیر تک یادوں کا پیچھا ہوگیا
داستانِ عشق کے انجام پر
مجھ کو تیرا ہجر نکتہ ہوگیا
تجھ سے میرے ٹیڑھے میڑھے عشق میں
زاویہ سوچوں کا سیدھا ہوگیا
اب فقط اک وہم باقی رہ گیا
خواب دیکھے تو زمانہ ہوگیا
اس قدر رویا تھا دشتِ عشق میں
آنکھ کا دریا بھی صحرا ہوگیا
یوں بھی پلٹا ہے مقدر عشق میں
رزم آرا تھا، نہتا ہو گیا
حیراں اختر
Comment