نماز کا سو سے زیادہ سال کا پرانا اردو ترجمہ
مخدومی و مرشدی حضرت سید غلام حضور شاہ المعروف بہ باباجی شکرالله کے ذخیرہءکتب سے' ایک کتاب.......نماز مترجم منظوم۔۔۔۔۔۔۔۔ بزبان پنجابی' دستیاب ہوئی ہے۔ اس کے مولف مولوی محمد فیروز الدین ڈسکوی' منشی فاضل' مدرس ایم بی ہائی سکول' سیالکوٹ ہیں۔ انہیں اس کتاب کی تالیف کا اعزاز' رائے صاحب منشی گلاب سنگھ اینڈ سنز' تاجران کتب' لاہور نے دیا۔ اس کتاب کا سن اشاعت 1907 ہے اور یہ ہی سال' مخدومی و مرشدی حضرت باباجی شکرالله کا سن پیدائش ہے۔ یہ کتاب بلاشبہ' حضرت سید علی احمد شاہ کے کتب خانے کی' باقیات میں سے ہے۔ اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ کتاب کے صفحہ نمبر 17 پر' ان کے ہاتھ کا لکھا ہوا ایک شعر موجود ہے۔
ہم زیادہ تر شاعری یا پھر مخصوص اصناف نثر کو' ادب کا نام دیتے ہیں اور انہیں ہی' زبان کی ترقی کا ذریعہ خیال کرتے ہیں۔ اس قسم کی ہر سوچ' حقیقت سے کوئی علاقہ نہیں۔ ہر اظہار' اس کا تعلق کسی بھی شعبہ سے متعلق ہو' زبان کی نشوونما اور اس کی ابلاغی قوتوں کو' ترقی دینے کا ذریعہ اور سبب بنتا ہے۔ مروجہ ادبی اصناف شعر ونثر کو اٹھا کر دیکھ لیجیے' شاید ہی' زندگی کا کوئی شعبہ نظرانداز ہوا ہو گا۔ یہاں تک کہ سائنس اور حکمت کے امور بھی' نظر آئیں گے۔ ریاضی اور شمایات جیسے شعبے' اس کی دسترس سے باہر نہیں رہے۔ جب ایسی صورت ہے' تو زبان کی ابلاغی اور لسانی ترقی کے حوالہ سے' دیگر علوم و فنون کی کاوش ہا کو' کیوں صرف نظر کیا جائے۔
علوم اسلامی سے متعلق' اردو میں بہت کچھ لکھا گیا ہے۔ دیگر زبانوں سے بھی' اسلامی علوم کی کتب کے تراجم ہوئے ہیں۔ اس حوالہ سے' اردو میں بہت سی مختلف شعبوں سے متعلق' اصطلاحات داخل ہو کر رواج عام بنی ہیں۔ ان گنت تلمیحات' اردو شعروادب کا گہنا بنی ہیں۔ بات یہاں تک ہی محدود نہیں رہی' بہت سے عربی الفاظ' اردو کے ذخیرہءالفاظ میں داخل ہو کر' اردو کی ابلاغی ثروت کا ذریعہ بنے ہیں۔ بچوں کے لیے' لاتعداد اسلامی لڑیچر کاشت ہوا ہے۔ غیر مسلم بھی' اس ذیل میں نظرانداز نہیں کیے جا سکتے۔ ان کا مذہبی اثاثہ بھی' اس زبان کا زیور بنا ہے۔ گویا ان مساعی کو' لسانی حوالہ سے نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ ماہرین لسانیات کو' صرف اور صرف اردو اصناف شعرونثر کو ہی' لسانیاتی مطالعہ میں نہیں رکھنا چاہیے۔ سب شعبوں سے متعلق کتب کا' اس ذیل میں' پیش نظر رہنا از بس ضروری ہے۔
زیر تجزیہ کتاب میں نماز کے علاوہ' منظوم پنجابی میں' مختلف مسائل بھی بیان کیے گیے ہیں۔ نماز سے معلقات' پہلے عربی میں' بعد ازاں اردو میں ترجمہ کیا گیا ہے' اس کے بعد پنجابی میں منظوم ترجمہ کیا گیا ہے۔ اس وقت میرے پیش نظر' کئی تراجم ہیں' خدا لگتی بات تو یہ ہی ہے' سادہ اور عام فہم ہونے کے ساتھ ساتھ' ترچمہ اور محاورہ کے اعتبار سے' یہ ترجمہ اپنی ہی نوعیت کا ہے۔ بریکٹوں میں کچھ نہیں لکھا گیا۔ اس لحاظ سے بھی' یہ ترجمہ خوب تر ہے۔ لسانی اعتبار سے' اس کی فصاحت اور بلاغت کا اقرار نہ کرنا' سراسر زیادتی کے مترادف ہو گا۔ میں اس ذیل میں مزید کچھ عرض کرنے کی بجائے' ترجمہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں۔
الله بہت بڑا ہے
اے الله تیری ذات پاک ہے خوبیوں والی اور تیرا نام مبارک ہے
اور تیری شان اونچی ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں
میں مردود شیطان سے خدا کی پناہ لیتا ہوں
خدائے رحمن و رحیم کے نام سےشروع
سب خوبیاں الله کو جو سارے جہان کا رب ہے
بڑا مہربان نہایت رحم والا
انصاف کے دن کا مالک
ہم تیری عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے مدد مانگتے ہیں
ہم کو سیدھی راہ دکھا
ان لوگوں کی راہ جن پر تو نے اپنا فضل کیا
ان کی نہیں جن پر غضب ہوا
اور نہ گمراہوں کی
ایسا ہی ہو
تو کہہ وہ الله ایک ہے
الله بےنیاز ہے
نہ کسی کو جنا نہ کسی سے جنا گیا
اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے
الله سب سے بڑا ہے
میرا عظمت والا رب قدوس ہے
......ہے جو اس کی خوبی بیان کرے
اے الله تجھے ہی سب خوبیاں ہیں
میرا عالی شان رب قدوس ہے
سب زبانی بدنی اور مالی عبادتیں الله ہی کے لیے ہیں
اے الله کے نبی تجھپہ سلام اور خدا کی رحمت اور اسکی برکات نازل ہوں
ہم پراور خدا کے نیک بخت بندوں پر سلام
میں اقرار کرتا ہوں کہ الله کے سوا .....
اور میں اقرار کرتا ہوں کہ محمد اسکا بندہ اور رسول ہے
اے الله حضرت محمد اور حضرت محمد کی آل پر رحمت نازل فرما
جیسا کہ تو نے حضرت ابراہیم اور ان کی آل پر رحمت نازل کی
یقینا تو خوبیوں والا بزرگی والا ہے
اے الله مجھے نمازوں کا قائم کرنے والا بنا دے
.....اولاد کو بھی اور خدایا میری دعا منظور فرما
اے الله اور میرے ماں باپ اور سب مومنوں کو بخشدے جب قیامت قائم ہو
اے الله ہمارا دنیا میں بھی بھلا کر اورآخرت میں بھی بھلا اور
ہم کو عذاب دوزخ سے نجات دے
تم پر سلام اور الله کی رحمت
میں باطور تبرک کتاب کے متعلق صفحات کی عکسی نقول بھی پیش کر رہا ہوں۔ دو جگہ نقطے لگائے گیے ہیں' وہاں سے صفحہ پھٹا ہوا ہے۔ میں نے اپنی طرف سے' ایک لفظ کم یا زیادہ نہیں کیا۔ ٹائپ بھی اسی خط کے مطابق کیا ہے۔
مخدومی و مرشدی حضرت سید غلام حضور شاہ المعروف بہ باباجی شکرالله کے ذخیرہءکتب سے' ایک کتاب.......نماز مترجم منظوم۔۔۔۔۔۔۔۔ بزبان پنجابی' دستیاب ہوئی ہے۔ اس کے مولف مولوی محمد فیروز الدین ڈسکوی' منشی فاضل' مدرس ایم بی ہائی سکول' سیالکوٹ ہیں۔ انہیں اس کتاب کی تالیف کا اعزاز' رائے صاحب منشی گلاب سنگھ اینڈ سنز' تاجران کتب' لاہور نے دیا۔ اس کتاب کا سن اشاعت 1907 ہے اور یہ ہی سال' مخدومی و مرشدی حضرت باباجی شکرالله کا سن پیدائش ہے۔ یہ کتاب بلاشبہ' حضرت سید علی احمد شاہ کے کتب خانے کی' باقیات میں سے ہے۔ اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ کتاب کے صفحہ نمبر 17 پر' ان کے ہاتھ کا لکھا ہوا ایک شعر موجود ہے۔
ہم زیادہ تر شاعری یا پھر مخصوص اصناف نثر کو' ادب کا نام دیتے ہیں اور انہیں ہی' زبان کی ترقی کا ذریعہ خیال کرتے ہیں۔ اس قسم کی ہر سوچ' حقیقت سے کوئی علاقہ نہیں۔ ہر اظہار' اس کا تعلق کسی بھی شعبہ سے متعلق ہو' زبان کی نشوونما اور اس کی ابلاغی قوتوں کو' ترقی دینے کا ذریعہ اور سبب بنتا ہے۔ مروجہ ادبی اصناف شعر ونثر کو اٹھا کر دیکھ لیجیے' شاید ہی' زندگی کا کوئی شعبہ نظرانداز ہوا ہو گا۔ یہاں تک کہ سائنس اور حکمت کے امور بھی' نظر آئیں گے۔ ریاضی اور شمایات جیسے شعبے' اس کی دسترس سے باہر نہیں رہے۔ جب ایسی صورت ہے' تو زبان کی ابلاغی اور لسانی ترقی کے حوالہ سے' دیگر علوم و فنون کی کاوش ہا کو' کیوں صرف نظر کیا جائے۔
علوم اسلامی سے متعلق' اردو میں بہت کچھ لکھا گیا ہے۔ دیگر زبانوں سے بھی' اسلامی علوم کی کتب کے تراجم ہوئے ہیں۔ اس حوالہ سے' اردو میں بہت سی مختلف شعبوں سے متعلق' اصطلاحات داخل ہو کر رواج عام بنی ہیں۔ ان گنت تلمیحات' اردو شعروادب کا گہنا بنی ہیں۔ بات یہاں تک ہی محدود نہیں رہی' بہت سے عربی الفاظ' اردو کے ذخیرہءالفاظ میں داخل ہو کر' اردو کی ابلاغی ثروت کا ذریعہ بنے ہیں۔ بچوں کے لیے' لاتعداد اسلامی لڑیچر کاشت ہوا ہے۔ غیر مسلم بھی' اس ذیل میں نظرانداز نہیں کیے جا سکتے۔ ان کا مذہبی اثاثہ بھی' اس زبان کا زیور بنا ہے۔ گویا ان مساعی کو' لسانی حوالہ سے نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ ماہرین لسانیات کو' صرف اور صرف اردو اصناف شعرونثر کو ہی' لسانیاتی مطالعہ میں نہیں رکھنا چاہیے۔ سب شعبوں سے متعلق کتب کا' اس ذیل میں' پیش نظر رہنا از بس ضروری ہے۔
زیر تجزیہ کتاب میں نماز کے علاوہ' منظوم پنجابی میں' مختلف مسائل بھی بیان کیے گیے ہیں۔ نماز سے معلقات' پہلے عربی میں' بعد ازاں اردو میں ترجمہ کیا گیا ہے' اس کے بعد پنجابی میں منظوم ترجمہ کیا گیا ہے۔ اس وقت میرے پیش نظر' کئی تراجم ہیں' خدا لگتی بات تو یہ ہی ہے' سادہ اور عام فہم ہونے کے ساتھ ساتھ' ترچمہ اور محاورہ کے اعتبار سے' یہ ترجمہ اپنی ہی نوعیت کا ہے۔ بریکٹوں میں کچھ نہیں لکھا گیا۔ اس لحاظ سے بھی' یہ ترجمہ خوب تر ہے۔ لسانی اعتبار سے' اس کی فصاحت اور بلاغت کا اقرار نہ کرنا' سراسر زیادتی کے مترادف ہو گا۔ میں اس ذیل میں مزید کچھ عرض کرنے کی بجائے' ترجمہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں۔
الله بہت بڑا ہے
اے الله تیری ذات پاک ہے خوبیوں والی اور تیرا نام مبارک ہے
اور تیری شان اونچی ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں
میں مردود شیطان سے خدا کی پناہ لیتا ہوں
خدائے رحمن و رحیم کے نام سےشروع
سب خوبیاں الله کو جو سارے جہان کا رب ہے
بڑا مہربان نہایت رحم والا
انصاف کے دن کا مالک
ہم تیری عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے مدد مانگتے ہیں
ہم کو سیدھی راہ دکھا
ان لوگوں کی راہ جن پر تو نے اپنا فضل کیا
ان کی نہیں جن پر غضب ہوا
اور نہ گمراہوں کی
ایسا ہی ہو
تو کہہ وہ الله ایک ہے
الله بےنیاز ہے
نہ کسی کو جنا نہ کسی سے جنا گیا
اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے
الله سب سے بڑا ہے
میرا عظمت والا رب قدوس ہے
......ہے جو اس کی خوبی بیان کرے
اے الله تجھے ہی سب خوبیاں ہیں
میرا عالی شان رب قدوس ہے
سب زبانی بدنی اور مالی عبادتیں الله ہی کے لیے ہیں
اے الله کے نبی تجھپہ سلام اور خدا کی رحمت اور اسکی برکات نازل ہوں
ہم پراور خدا کے نیک بخت بندوں پر سلام
میں اقرار کرتا ہوں کہ الله کے سوا .....
اور میں اقرار کرتا ہوں کہ محمد اسکا بندہ اور رسول ہے
اے الله حضرت محمد اور حضرت محمد کی آل پر رحمت نازل فرما
جیسا کہ تو نے حضرت ابراہیم اور ان کی آل پر رحمت نازل کی
یقینا تو خوبیوں والا بزرگی والا ہے
اے الله مجھے نمازوں کا قائم کرنے والا بنا دے
.....اولاد کو بھی اور خدایا میری دعا منظور فرما
اے الله اور میرے ماں باپ اور سب مومنوں کو بخشدے جب قیامت قائم ہو
اے الله ہمارا دنیا میں بھی بھلا کر اورآخرت میں بھی بھلا اور
ہم کو عذاب دوزخ سے نجات دے
تم پر سلام اور الله کی رحمت
میں باطور تبرک کتاب کے متعلق صفحات کی عکسی نقول بھی پیش کر رہا ہوں۔ دو جگہ نقطے لگائے گیے ہیں' وہاں سے صفحہ پھٹا ہوا ہے۔ میں نے اپنی طرف سے' ایک لفظ کم یا زیادہ نہیں کیا۔ ٹائپ بھی اسی خط کے مطابق کیا ہے۔