اقبال کی خودی اور پیغام کے پیارے پیارے خاں صاحب
شکریہ جناب
آپ نے توجہ فرمائی‘ دل و جان سے احسان مند ہوں۔
الله آپ کو خوش رکھے۔
مضمون سے متعلق چند معروضات پیش ہیں۔
١- مضمون کا ایک بار پھر بڑے غور اور ٹھنڈے دل سے مطالعہ فرمائیں۔
٢- مضمون ڈاکٹر اقبال سے متعلق نہیں‘ ان کی کہی ہوئی ایک بات سے متعلق ہے۔
٤- الله حاجت روا ہے یا حاجت مند؟
٥- الله خبیر اور بصیر ہے‘ یا نہیں؟
٦- کیا الله آپ کو اور آپ کے کیے کو‘ آپ سے زیادہ نہیں جانتا۔
٦- میں ہوں‘ کو اس سطح پر لے جایا جا سکتا ہے‘ کہ اس برابری یا احساس برتری پر‘ الله تسلیم بہ خم ہو۔
٧- اگر آپ
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تری رضا کیا ہے
کی تشریح فرما دیں گے احسان مند رہوں گا۔
خودی کتنی ہی بلند کیوں نہ کر لو‘ اس سطح پر تو زمین کی مقتدرہ قوتیں آنے کو تیار نہیں ہوتیں۔
توجہ فرمائی کا شکرگزار ہوں۔
ان سوالوں کا جواب خود سے پوچھیے
۔۔۔۔۔۔خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا۔۔۔۔۔
اگر آپ کو درست لگے تو آپ پوسٹ خارج کر دیں۔
Comment