اک شخص ہے جو مجھ سے انتقام لیتا ہے
منہ چھپا کر کتابوں میں میرا نام لیتا ہے
نظریں ملاتا ہے نفرت سے عداوت سے
اور انجانے میں آنسوؤں کے سو نام لیتا ہے
کونسی دیواریں میری راہ میں حائل ہیں؟
مٹا دوں پہاڑوں کو ہر بار یہ پیغام لیتا ہے
پاس بیٹھ کر قربت کے بہانے ڈھونڈتا ہے
بڑھے ہوئے ہاتھ کو میرے احترام لیتا ہے
دیوانے قدرت کے ستم کا گلہ نہیں کرتے
اعجازؔ ہی تیرے ہر جرم کا الزام لیتا ہے۔۔
منہ چھپا کر کتابوں میں میرا نام لیتا ہے
نظریں ملاتا ہے نفرت سے عداوت سے
اور انجانے میں آنسوؤں کے سو نام لیتا ہے
کونسی دیواریں میری راہ میں حائل ہیں؟
مٹا دوں پہاڑوں کو ہر بار یہ پیغام لیتا ہے
پاس بیٹھ کر قربت کے بہانے ڈھونڈتا ہے
بڑھے ہوئے ہاتھ کو میرے احترام لیتا ہے
دیوانے قدرت کے ستم کا گلہ نہیں کرتے
اعجازؔ ہی تیرے ہر جرم کا الزام لیتا ہے۔۔
Comment