شاعری کے معیار پہ اگرچہ یہ نظم پوری نہیں اترتی۔۔۔ لیکن میں اس میں کوئی تبدیلی نہیں چاہتی۔۔۔
ایک پل۔۔۔ ایک یاد کے نام
میں نے دیکھا ہے
روح کا جسم سے جُدا ہونا
یخ بستہ سانسیں
مردہ آنکھیں
نظر کی پتلیوں کا مرکز
اک ٹھہرا ہوا
ساکت پل۔۔۔۔
ہونٹوں سے کف اُڑاتی ہوئی
سلوٹ زدہ پیشانی
حقارت میں ڈوبا لہجہ
وہ اک نفرت بھری نگاہ سے
ہاتھ کا جھٹک دینا
سبھی جذبوں کو
جھوٹ قرار دینا
میں نے دیکھا ہے جاناں
میں نے سہا بھی ہے۔۔۔!!!۔
یخ بستہ سانسیں
مردہ آنکھیں
گواہ ہیں
کچھ رمق نہیں باقی
بس۔۔۔
اک پل ٹھہر گیا ہے۔۔۔
ایک پل۔۔۔ ایک یاد کے نام
میں نے دیکھا ہے
روح کا جسم سے جُدا ہونا
یخ بستہ سانسیں
مردہ آنکھیں
نظر کی پتلیوں کا مرکز
اک ٹھہرا ہوا
ساکت پل۔۔۔۔
ہونٹوں سے کف اُڑاتی ہوئی
سلوٹ زدہ پیشانی
حقارت میں ڈوبا لہجہ
وہ اک نفرت بھری نگاہ سے
ہاتھ کا جھٹک دینا
سبھی جذبوں کو
جھوٹ قرار دینا
میں نے دیکھا ہے جاناں
میں نے سہا بھی ہے۔۔۔!!!۔
یخ بستہ سانسیں
مردہ آنکھیں
گواہ ہیں
کچھ رمق نہیں باقی
بس۔۔۔
اک پل ٹھہر گیا ہے۔۔۔
Comment