السلام علیکم
ماں باپ کے لیے اپنے بچوں کی جُدائی کو برداشت کرنا کیسا ہوتا ہے اس کا مجھ کو اندازہ ہے۔۔۔ ارفع کریم کی ڈیٹھ کی خبر سُن کر کچھ الفاظ دماغ میں آ رے جو آپ لوگوں سے شئیر کر ری۔۔۔
ڈھل گئی رات کوئی بات کرو
تجھ سے ملنے کو آئی ہوں
کاسئہ جاں کو لیے
اشک بکف
دست بی دل
چند لمحے جو ہیں تنہائی کے
ان کو غنیمت جانو
دن چڑھے
جوق در جوق چلے آئیں گے
سوگواروں کے ہجوم
بچے اور بوڑھے
غریب اور امیر
چاہنے والے تیرے
تیری الفت کے اسیر
بانٹنے آئیں گے تیرے غم کو
پونچھنا چاہیں گے چشم نم کو
دینے آئیں گے محبت کا صلہ
کرنے آئیں گے گلہ
کہ تجھے جانے کی
اتنی بھی جلدی کیا تھی
زہے قسمت تیری
زہے قسمت میری
لیکن اے جاں!۔
یہ حقیقت ہے اگر
یہ بھی تو ایک حقیقت ہے
کہ یہ تنہائی کے لمحات
کتنے لمبے ہیں
کٹھن بھی ہیں بہت
کیسے گزریں گے مجھے معلوم نہیں
للہِ الحمد کہ مالک کی رضا کے آگے
سر تسلیم ہے خم
وہ اگر خوش ہے
تو میں بھی خوش ہوں
اور یہ مرحلہ محرومی کا
آخر کار گزر جائے گا
لیکن تم کو کیا معلوم
کیسی قیامت ٹوٹی
نہ مرے پاس کوئی الفاظ، نہ کوئی لحجہ
ایک دو پل کی نہیں بات
کہ یہ بات زمانے کی ہے
لوٹ کر نہ آنے کی ہے
اس لیے میری جاں!۔
میری تنہائی کو غنیمت جانو
ڈھل گئی رات
کوئی بات کرو۔۔۔۔۔
Comment