ہر پھول انتخاب ہے، خوشبو لباس ہے
تُو اس ہجوم حسن میں بھی کیوں اداس ہے
جس کو شعورِ ذات کی خلعت نہیں ملی
وہ پھول بیچ باغ کے بھی بے لباس ہے
مسرور ہو رہا ہے سرِ اوجِ دارِ غم
یہ غم شناس کس قدر لذت شناس ہے
کس کے لہو سے ہے یہ لبالب بھرا ہوا
قاتل کے دستِ ناز میں کیسا گلاس ہے
تم ڈھونڈتے پھرو ہو جس حسین کو
اس کا کوئی بدن ہے نہ کوئی لباس ہے
بستے ہیں اس میں سینکڑوں کژدم، ہزار سانپ
غافل! جو تیری عقل کے آنگن میں گھاس ہے
دم گھٹ کے مر گیا ترے اندر کا آدمی
کیا اس کا خوں بہا بھی ہے؟ کوئی قصاص ہے؟
چمٹا ہوا ہے ہر کوئی لمحوں کی لاش سے
ماضی کی تلخیوں میں بھی کتنی مٹھاس ہے
تنہائیوں کو بھئی نہیں تنہائیاں نصیب
لگتا ہے کوئی دیکھنے والا بھی پاس ہے
تو آئنے سے بات تو کر، سامنے تو آ
اس کا نہ کر گلہ کہ وہ چہرہ شناس ہے
غالب کی سر زمین میں رکھا تھا کیوں قدم؟
مہرش! نہ تو کبیر ہے نہ سورداس ہے
تُو اس ہجوم حسن میں بھی کیوں اداس ہے
جس کو شعورِ ذات کی خلعت نہیں ملی
وہ پھول بیچ باغ کے بھی بے لباس ہے
مسرور ہو رہا ہے سرِ اوجِ دارِ غم
یہ غم شناس کس قدر لذت شناس ہے
کس کے لہو سے ہے یہ لبالب بھرا ہوا
قاتل کے دستِ ناز میں کیسا گلاس ہے
تم ڈھونڈتے پھرو ہو جس حسین کو
اس کا کوئی بدن ہے نہ کوئی لباس ہے
بستے ہیں اس میں سینکڑوں کژدم، ہزار سانپ
غافل! جو تیری عقل کے آنگن میں گھاس ہے
دم گھٹ کے مر گیا ترے اندر کا آدمی
کیا اس کا خوں بہا بھی ہے؟ کوئی قصاص ہے؟
چمٹا ہوا ہے ہر کوئی لمحوں کی لاش سے
ماضی کی تلخیوں میں بھی کتنی مٹھاس ہے
تنہائیوں کو بھئی نہیں تنہائیاں نصیب
لگتا ہے کوئی دیکھنے والا بھی پاس ہے
تو آئنے سے بات تو کر، سامنے تو آ
اس کا نہ کر گلہ کہ وہ چہرہ شناس ہے
غالب کی سر زمین میں رکھا تھا کیوں قدم؟
مہرش! نہ تو کبیر ہے نہ سورداس ہے
Comment