یادوں سے کوئی گھڑی خالی نہیں جاتی
اب یہ جاگیرِ اُمید سنبھالی نہیں جاتی
اب یہ جاگیرِ اُمید سنبھالی نہیں جاتی
وحشتوں کا قیام رہتا ہے زہنوں پر
خوشیوں کی بارات اور نکالی نہیں جاتی
خوشیوں کی بارات اور نکالی نہیں جاتی
آپ ہی کوئی چارہِ غمَ ہجر کردیجیے
مجھ سے تو کوئی راہ نکالی نہیں جاتی
مجھ سے تو کوئی راہ نکالی نہیں جاتی
اے اہلَ ذوق آؤ یہ وراثتِ ادب سنبھالو
مجھ سے یہ سلطنت سنبھالی نہیں جات
مجھ سے یہ سلطنت سنبھالی نہیں جات
محفلِ دُنیا ہو یا پھر بارگاہِ یزداں
دیوانوں کی کوئی بات ٹالی نہیں جاتی
دیوانوں کی کوئی بات ٹالی نہیں جاتی
Comment