ہم آسماں سے کیسی زمیں پر اتر گئے
سارے حسین خواب فضا میں بکھر گئے
گو تجھ سے دوستی کے مراسم نہیں مگر
تیری گلی کی راہ سے ہم اپنے گھر گئے
سناٹا رات، منزل بے نام کا سفر
ہم ہر قدم پہ اپنی ہی آہٹ سے ڈر گئے
گزرا تھا رات کون ستاروں کے شہر سے
دامان گل میں اوس کے موتی بکھر گئے
آئے تھے کتنے لوگ خبر کی تلاش میں
جانے لگے تو اپنے سے بھی بے خبر گئے
:rose
سارے حسین خواب فضا میں بکھر گئے
گو تجھ سے دوستی کے مراسم نہیں مگر
تیری گلی کی راہ سے ہم اپنے گھر گئے
سناٹا رات، منزل بے نام کا سفر
ہم ہر قدم پہ اپنی ہی آہٹ سے ڈر گئے
گزرا تھا رات کون ستاروں کے شہر سے
دامان گل میں اوس کے موتی بکھر گئے
آئے تھے کتنے لوگ خبر کی تلاش میں
جانے لگے تو اپنے سے بھی بے خبر گئے
:rose
Comment