طوفاں کی لہروں کو کبھی، ساحل کا کنارا بھی ملتا ھے
گھپ اندھیری راتوں کو کبھی، صبح کا اجالا بھی ملتا ھے
مایوسیوں سے نہ گھبرانا، میرے ساتھی اے میرے ھم دم
زرد ھوئے شجر کو کبھی، بہاروں کا آسرا بھی ملتا ھے
زرد ھوئے شجر کو کبھی، بہاروں کا آسرا بھی ملتا ھے
صدا لگائے تیرے انتظار میں، قسمت تو کھڑی تیرے دروازے
سمجھنے والوں کو کبھی، قدرت کا اشارا بھی ملتا ھے
سمجھنے والوں کو کبھی، قدرت کا اشارا بھی ملتا ھے
منزل کی دوری کچھ نہیں، سنبھل جا گر ھمت ھے تیری
ڈوبتے ھوئے مسافر کو کبھی، تنکے کا سہارا بھی ملتا ھے
ڈوبتے ھوئے مسافر کو کبھی، تنکے کا سہارا بھی ملتا ھے
اتنا بھی ناراض نہ ھونا، اپنے دوست سے کبھی یونہی
نفرتوں کے الم کو کبھی، محبت کا افسانہ بھی ملتا ھے
نفرتوں کے الم کو کبھی، محبت کا افسانہ بھی ملتا ھے
کوئی نہیں ھے تیرے پاس، دکھوں کا مداوہ کرنے والا آج
بھٹکے ھوئےمسافر کو کبھی، دوست انجانا بھی ملتا ھے
بھٹکے ھوئےمسافر کو کبھی، دوست انجانا بھی ملتا ھے
اپنے دل کے ارمان کو بلا وجہ، تم کہیں پیچھے نہ چھوڑ آنا
خوابوں کی تعبیر کو کبھی، گمشدہ خزانہ بھی ملتا ھے
خوابوں کی تعبیر کو کبھی، گمشدہ خزانہ بھی ملتا ھے
Comment