Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

salik sahab nay .....

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • salik sahab nay .....

    سالک صاحب نے علامہ اقبال کا ذکر کرتے ہوئے کہا، عمر کی آخری تہائی میں وہ ہر چیز سے دستبردار ہوگئے تھے۔ ان کے قلب کا یہ حال تھا کہ آن واحد میں بے اختیار ہو کر رونے لگتے تھے۔ حضور (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کا نام آتے ہی ان کے جسم پر کپکپی طاری ہوجاتی، پہروں اشکبار رہتے۔ ایک دفعہ میں نے حدیث بیان کی کہ مسجد نبوی میں ایک بلی نے بچے دے رکھے تھے، صحابہ نے بلی کو مار کے بھگانا چاہا، حضور (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے منع کیا، صحابہ نے عرض کی، مسجد خراب کرتی ہے
    حضور (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا:
    اسے مارو نہیں، یہ ماں ہوگئی ہے

    حدیث کا سننا تھا کہ علامہ بے اختیار ہوگئے، دھاڑیں مار مار کر رونے لگے۔ ‘سالک صاحب کیا کہا، مارو نہیں، یہ ماں ہوگئی ہے، اللہ اللہ امومت کا یہ شرف ?

    سالک صاحب کا بیان تھا کہ حضرت علامہ کوئی پون گھنٹہ اسی طرح روتے رہے، میں ہریشان ہوگیا۔ ان کی طبیعت بحال ہوئی تو مجھے بھی چین آیا، ورنہ جب تک وہ اشکبار رہے، میں ہلا رہا گویا مجھ سے کوئی شدید غلطی سرزد ہوگئی ہو۔
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔


  • #2
    Re: سالک صاحب نے علامہ اقبال کا ذکر کرتے ہوئے کہا،

    عبد المجید سالک نے علامہ اقبال ے حالات کے بیان میں ایک دلچسپ واقعہ بیان کیا ہے جس سے تصوف کے بارے میں ان کے مخصوص نقطۂ نظر کی وضاحت ہوتی ہے وہ لکھتے ہیں۔

    ''میں شام کے وقت حسبِ معمول حاضر خدمت تھا کہ ایک بزرگ فقیر حضرت کے پاس آئے۔ باتیں شروع ہوئیں حضرت نے فرمایا۔ ''سائیں جی میرے لئے دعا کیجیے۔'' وہ کہنے لگے۔ کیا آپ کو دولت مطلوب ہے'' فرمانے لگے نہیں مجھے دولت کی ہوس نہیں۔ درویش آدمی ہوں اللہ مجھے ضرورت کے مطابق عطا کر دیتا ہے۔'' پھر فقیر نے پوچھا۔ کیا دنیا میں عزت و جاہ کے طلبگار ہو؟'' حضرت نے فرمایا۔ نہیں وہ بھی اللہ کے فضل سے حاصل ہے۔ میں کسی اونچے رتبے کا طالب نہیں۔'' سائیں جی نے پوچھا تو پھر کیا خدا سے ملنا چاہتے ہو؟''

    اس پر ضرت کی آنکھوں میں خاص چمک پیدا ہوئی۔ فرمانے لگے ''خدا سے ملنا! سائیں جی خدا خدا کرو۔ میں بندہ وہ خدا! میرا اس کا واسطہ صرف بندگی کا ہے۔ ملنا کیا معنی؟ اگر مجھے معلوم ہوجائے کہ خدا مجھے ملنے آرہا ہے تو میں بیس کوس بھاگ جاؤں۔ اس لئے کہ دریا قطرے سے ملے گا تو قطرہ غائب ہو جائے گا۔ میں قطرہ کی حیثیت سے قائم رہنا چاہتا ہوں اور اپنے آپ کو مٹانا نہیں چاہتا بلکہ قطرہ رہ کر اپنے آپ میں دریا کے خواص پیدا کرنا چاہتا ہوں۔

    اس پر سائیں بے خود ہو کر جھومنے لگے اور کہنے لگے ''واہ اقبال۔ جیسا سنتے تھے ویسا ہی پایا تو خود آگاہ مشرب ہے تجھے کسی فقیر کی دعا کی کیا ضرورت ہے۔''

    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

    Comment


    • #3
      Re: سالک صاحب نے علامہ اقبال کا ذکر کرتے ہوئے کہا،

      subhanAllah

      Comment

      Working...
      X