سالک صاحب نے علامہ اقبال کا ذکر کرتے ہوئے کہا، عمر کی آخری تہائی میں وہ ہر چیز سے دستبردار ہوگئے تھے۔ ان کے قلب کا یہ حال تھا کہ آن واحد میں بے اختیار ہو کر رونے لگتے تھے۔ حضور (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کا نام آتے ہی ان کے جسم پر کپکپی طاری ہوجاتی، پہروں اشکبار رہتے۔ ایک دفعہ میں نے حدیث بیان کی کہ مسجد نبوی میں ایک بلی نے بچے دے رکھے تھے، صحابہ نے بلی کو مار کے بھگانا چاہا، حضور (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے منع کیا، صحابہ نے عرض کی، مسجد خراب کرتی ہے
حضور (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا:
اسے مارو نہیں، یہ ماں ہوگئی ہے
حدیث کا سننا تھا کہ علامہ بے اختیار ہوگئے، دھاڑیں مار مار کر رونے لگے۔ ‘سالک صاحب کیا کہا، مارو نہیں، یہ ماں ہوگئی ہے، اللہ اللہ امومت کا یہ شرف ?
سالک صاحب کا بیان تھا کہ حضرت علامہ کوئی پون گھنٹہ اسی طرح روتے رہے، میں ہریشان ہوگیا۔ ان کی طبیعت بحال ہوئی تو مجھے بھی چین آیا، ورنہ جب تک وہ اشکبار رہے، میں ہلا رہا گویا مجھ سے کوئی شدید غلطی سرزد ہوگئی ہو۔
حضور (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا:
اسے مارو نہیں، یہ ماں ہوگئی ہے
حدیث کا سننا تھا کہ علامہ بے اختیار ہوگئے، دھاڑیں مار مار کر رونے لگے۔ ‘سالک صاحب کیا کہا، مارو نہیں، یہ ماں ہوگئی ہے، اللہ اللہ امومت کا یہ شرف ?
سالک صاحب کا بیان تھا کہ حضرت علامہ کوئی پون گھنٹہ اسی طرح روتے رہے، میں ہریشان ہوگیا۔ ان کی طبیعت بحال ہوئی تو مجھے بھی چین آیا، ورنہ جب تک وہ اشکبار رہے، میں ہلا رہا گویا مجھ سے کوئی شدید غلطی سرزد ہوگئی ہو۔
Comment