Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

بچو! تم کو سناؤں ایک کہانی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • بچو! تم کو سناؤں ایک کہانی

    بچو! تم کو سناؤں ایک کہانی
    ایک تھا راجہ ایک تھی رانی
    غمگین بہت وہ رہتے تھے
    اولاد کا دکھ وہ سہتے تھے
    ایک انہوں نے طوطا پالا تھا
    رانی سے خوب وہ باتیں کرتا تھا
    طوطا اک دن سست سا بیٹھا تھا
    رانی بولی مٹھو بات ہے کیا
    کچھ دیر تو طوطا کچھ نہ بولا
    رانی سمجھی روٹھ گیا کیا
    میرے مٹھو اپنی بات بتا دے
    دانہ پانی کچھ تو کھا لے
    سن کر مٹھو نے منہ کھولا
    رانی سے وہ پھر یوں بولا
    بس ایک بات مجھے کہنا ہے
    اس قید میں اب نہ رہنا ہے
    اس پنجرے کا دروازہ کھولو تم
    مجھ کو اُڑ جانے دو تم
    سن کے سوچ میں پڑ گئی رانی
    دل رویا آنکھ میں آیا پانی
    رانی نے جب دروازہ کھولا
    خوش ہو کر مٹھو یہ بولا
    میری رانی تجھے سلام
    ہے میرا یہ آخری سلام
    انجم یہ بچوں *کی کہانی
    پھر بھی ہے تم کو سنانی


    علامہ اقبال

  • #2
    Re: بچو! تم کو سناؤں ایک کہانی

    AGAR YEH IQBAL KI HAI...TOU ANJUM KON HAI..........:mm:
    شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

    Comment


    • #3
      Re: بچو! تم کو سناؤں ایک کہانی

      bohat Khub

      I Have Green Blood In My Veins Because I Am a Pakistani


      Comment


      • #4
        Re: بچو! تم کو سناؤں ایک کہانی

        gud he...

        Comment

        Working...
        X