میکدے میں اِک دن اِک رندِزیرک نے کہا
ہے ہمارے شہر کا والی گداءے بے حیا
تاج پہنایا ہے کس کی بے کلّاہی نے اُسے؟
کِس کی عریانی نے بخشی ہے اُسے زرّیں قبا
اِس کے آبِ لالہ گوں کی ہے خونِ دہقاں سے کشید
تیرے میرے کھیت کی مٹی ہے اِس کی کیمیا
اِس کے نعمت خانے کی ہر چیز ہے مانگی ہوءی
دینے والا کون ہے؟مردِ غریب و بے نوا
مانگنے والا گدا ہے، صدقہ مانگے یا خراج
کوءی مانے یا نہ مانے، مِیر و سلطاں سب گدا
اقبال
ہے ہمارے شہر کا والی گداءے بے حیا
تاج پہنایا ہے کس کی بے کلّاہی نے اُسے؟
کِس کی عریانی نے بخشی ہے اُسے زرّیں قبا
اِس کے آبِ لالہ گوں کی ہے خونِ دہقاں سے کشید
تیرے میرے کھیت کی مٹی ہے اِس کی کیمیا
اِس کے نعمت خانے کی ہر چیز ہے مانگی ہوءی
دینے والا کون ہے؟مردِ غریب و بے نوا
مانگنے والا گدا ہے، صدقہ مانگے یا خراج
کوءی مانے یا نہ مانے، مِیر و سلطاں سب گدا
اقبال
Comment