سلوک ناروا کا اس لیے بھی شکوہ نہیں کرتا
کہ میں بھی تو کسی کی بات کی پروا نہیں کرتا
بہت ہوشیار ہوں اپنی لڑائی آپ لڑتا ہوں
میں دل کی بات مگر دیوار پر لکھا نہیں کرتا
اگر پر جائے عادت آپ اپنے ساتھ رہنے کی
یہ ساتھ ایسا ہے کہ انسان کو تنہا نہیں کرتا
زمین پیروں سے کتنی بار دن میں نکلتی ہے
میں ایسے حادثوں پر دل مگر چھوٹا نہیں کرتا
تیرا اسرار سر آنکھوں پہ ، تجھ کو بھول جانے کی
میں کوشش کرکے دیکھوں گا مگر وعدہ نہیں کرتا
Comment