جسکی جھنکار میں دل کا آرام تھا، وہ تیرا نام تھا
میرے ہونٹوں پہ رقصاں جو نام تھا، وہ تیرا نام تھا
تہمتیں مجھ پہ آتی رہی ہیں کئی، ایک سے ایک نئی
خوبصورت مگر جو ایک الزام تھا، وہ تیرا نام تھا
دوست جتنے تھے نا آشنا ہو گئے، پارسا ہو گئے
ساتھ میرے جو رسوا سرِ عام تھا، وہ تیرا نام تھا
صبح سے شام تک جو میرے پاس تھی، وہ تیری آس تھی
شام کے بعد جو کچھ لبِ بام تھا، وہ تیرا نام تھا
مجھ پہ قسمت رہی ہمیشہ مہرباں، دے دیا سارا جہاں
پر جو سب سے بڑا ایک انعام تھا، وہ تیرا نام تھا
Comment