کبھی بھلا کے ۔۔۔کبھی اس کو یاد کر کے مجھے
جمال قرض چکانے ہیں عمر بھر کے مجھے
ابھی تو منزل جاناں سے کوسوں دور ہوں میں
ابھی تو راستے ہیں یاد اپنے گھر کے مجھے
جو لکھتا پھرتا ہے دیوار و در پہ نام مرا
بکھیر دے نہ کہیں حرف حرف کر کے مجھے
محبتوں کی بلندی پہ ہے یقیں۔ تو کوی
گلے لگائے مری سطع پر اتر کے مجھے
چراغ بن کے جلا جس کے واسطے اک عمر
چلا گیا وہ ہوا کے سپرد کر کے مجھے
Comment