Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

تعبیر

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • تعبیر





    تعبیر




    مجھے یقین تھا کہ تم نہیں

    تھکے ہوئے کھڑکیوں کے چہرے
    جلی ہوی آسمان کی رنگت


    سیاہ، آفاق تک بگولے
    لہو کے آتش فشاں کی ساعت

    وجود پر ایک بوجھ سا تھا
    نہ صبح وعدہ نہ شام فرقت

    اسی مہیب آتشیں گھڑی میں
    کسی کی دستک سنی تو دل نے

    کہا کہ صہرا کی چوٹ کھائے
    کوئی غریب الدیار ہوگا

    یہ سچ کی دل کی ہر ایک دھڑکن
    تمہارے درشن کے واسطے تھی

    حیات کا ایک ایک لمحہ
    تمہاری آہٹ کا منتظر تھا

    مگر اک ایسے دیار میں
    جہاں کی ہر چیز خشمگیں ہو
    مجھے یقین تھا کہ تم نہیں ہو



    زمین سکتے میں ہے کیوں کر
    زمیں پر ماہ تاب اترا

    یہ آگ کیسے بنی شبستاں
    کہاں سے آنکھوں کا خواب اترا



    روایتوں کی ھزار صدیوں
    سے بڑھ کہ یہ لمحہ حسیں ہے



    لہو میں پھول کے حاشیے ہیں
    اُداس کاسے میں انبگیں ہے


    یہ تم ہو یہ ہونٹ ہیں یہ انکھیں
    مجھے یقین ہے مجے یقین ہے
    Last edited by Dr Fausts; 8 June 2014, 18:28.
    :(

  • #2
    Re: تعبیر

    wah

    Comment


    • #3
      Re: تعبیر

      v nice..........

      Comment

      Working...
      X