ہجرکے ماہتاب سن۔۔
ہم بھی ہیں تیرے ہمسفر
ہم سے بھی کوئ بات کر
ہم تو تیرے رفیق ہیں ہم سے نہ اجتناب کر
دست فراق یار میں
ازلوں کے ہم رکاب سن
ہجر کے مہتاب سن
بخت میں جب نہ چین ہو
وقت سے کیا گلہ کریں
اس سے کہاں گلہ کریں
راہ میںاس کو روک لیں
کیسے یہ حوصلہ کریں
تُو تو ہمارے ساتھ چل
تُو تو ہمارے خواب سن
تاروں میں انتشار ہے
کسی کی نگاہ کے سبب
اپنی ہی چاہ کے سبب
ہم نے جسے گنوادیا
شدت راہ کے سبب
اسی کے غم فراق کا
ہم سے کبھی تو حال سن
ہجر کے ماہتاب سن۔۔۔۔۔۔۔۔
Comment