میری اتنی سی خواہش ہے
جب مجھے موت آئے
تو اتنی آسانی سے نہ ہرا جائے
پہلے مجھ سے وہ باتیں کرے
میرے آنگن میں مجھ سے کھیلے
اس کہ بعد اپنا آپ مجھ پہ حاوی کرے
میری اتنی سی خواھش ہے
کہ جب میں مر جاؤں
ساون کی ایسی جھڑی لگے
جو تیرے آنسو اپنے ساتھ بہا لے جائے
کے میری موت کا غم نہ ہو تجھ کو
میری اتنی سی خواھش ہے
کے جب مجھے دفن کیا جائے
تو دن ڈھل چکا ہو
رات سیاہ پڑ چکی ہو
کہ میری آنکھیں ہمیشہ روشن ستارہ رہیں
کہ اس جہاں کی روشنیاں
میری ہمنوا رہیں
کہ ان روشنیوں کو میرے ساتھ
دفن نہیں ہونا چاہئے
میری اتنی سی خواھش ہے
بس اتنی سی خواھش ہے
Comment