کِسی دھیان کے، کِسی طاق پر، ھے دَھرا ھُوا
وہ جو ایک رشتہء درد تھا
مِیرے نام کا تِیرے نام سے،
تِری صُبح کا مِری شام سے،
سرِ رہگذر ھے پڑا ھُوا وھی خوابِ جاں
جسے اپنی آنکھوں سے دیکھ لینے کے واسطے
کئی لاکھ تاروں کی سیڑھیوں سے اُتر کے آئی تھی کہکشاں،
سرِ آسماں
کِسی اَبر پارے کی اوٹ سے
اُسے چاند تکتا تھا رات بھر...
مِیرے ھم سفر
اُسی رختِ غم کو سمیٹتے
اُسی خوابِ جاں کو سنبھالتے
مِیرے راستے، کئی راستوں میں اُلجھ گئے
وہ چراغ جو مِیرے ساتھ ساتھ تھے، بُجھ گئے
وہ جو منزلیں
کِسی اور منزلِ بے نشاں کے غبارِ راہ میں کھو گئیں
کئی وسوسوں کے فشار میں شبِ انتظار سی ھو گئیں
وہ طنابِ دل جو اُکھڑ گئی
وہ خیامِ جاں جو اُجڑ گئے
وہ سفیر تھے، اُسی داستانِ حیات کے
جو ورق ورق تھی بھری ھوئی
مِرے شوق سے تِرے رُوپ سے
کہیں چھاؤں سے، کہیں دُھوپ سے
وہ جو ایک رشتہء درد تھا
مِیرے نام کا تِیرے نام سے،
تِری صُبح کا مِری شام سے،
سرِ رہگذر ھے پڑا ھُوا وھی خوابِ جاں
جسے اپنی آنکھوں سے دیکھ لینے کے واسطے
کئی لاکھ تاروں کی سیڑھیوں سے اُتر کے آئی تھی کہکشاں،
سرِ آسماں
کِسی اَبر پارے کی اوٹ سے
اُسے چاند تکتا تھا رات بھر...
مِیرے ھم سفر
اُسی رختِ غم کو سمیٹتے
اُسی خوابِ جاں کو سنبھالتے
مِیرے راستے، کئی راستوں میں اُلجھ گئے
وہ چراغ جو مِیرے ساتھ ساتھ تھے، بُجھ گئے
وہ جو منزلیں
کِسی اور منزلِ بے نشاں کے غبارِ راہ میں کھو گئیں
کئی وسوسوں کے فشار میں شبِ انتظار سی ھو گئیں
وہ طنابِ دل جو اُکھڑ گئی
وہ خیامِ جاں جو اُجڑ گئے
وہ سفیر تھے، اُسی داستانِ حیات کے
جو ورق ورق تھی بھری ھوئی
مِرے شوق سے تِرے رُوپ سے
کہیں چھاؤں سے، کہیں دُھوپ سے