مری اداسی کا زرد موسم
اگر کسی دن
مری بجھی آنکھ کے کنارے
بھگو بھگو کر
انا کے پاتال کی کسی تہہ میں
ایک پل ٹھہر گیا تو
مجھے یقیں ہے
کہ ٹوٹتے دل میں خواہشوں کا
کوئی چھناکا
مرا بدن بھی نہ سن سکے گا
اگر کسی دن
مری بجھی آنکھ کے کنارے
بھگو بھگو کر
انا کے پاتال کی کسی تہہ میں
ایک پل ٹھہر گیا تو
مجھے یقیں ہے
کہ ٹوٹتے دل میں خواہشوں کا
کوئی چھناکا
مرا بدن بھی نہ سن سکے گا
Comment