کیسا حیلہ کروں
رات کٹتی نہیں
ایک برزخ کھلا ہے مری روح میں
اندھی الفت کی بے تاب سی سرخوشی
دوڑتی ہے مرے جسم میں
بے بیاں وصل کی لذتیں
میرے احساس میں گل کھلاتی ہیں
شب کچھ ڈھلکتی ہے
اور ساتھ ہی
میری پلکیں بھی
خواب اور خواہش کی آغوش میں
ڈھلکی ڈھلکی سی ہیں
پر اچانک کہیں جاگتی ہے کوئی کپکپی
خوف کی زد میں آئے ہوئے
جان و دل
اک کماں ایسے کھچتے چلے جاتے ہیں
ایک سایہ کھرچتی ہوں اپنے بدن سے مگر
ایسا ممکن نہیں
کیسا حیلہ کروں
رات کٹتی نہیں
مجھ سے آ کے یہ کہتی ہے
اترو مری تیرگی میں جہاں
کوئی روزن نہیں
کوئی رستہ نہیں
ایک برزخ کھلا ہے مری روح میں
رات کٹتی نہیں
کیسا حیلہ کروں
گلناز کوثر
رات کٹتی نہیں
ایک برزخ کھلا ہے مری روح میں
اندھی الفت کی بے تاب سی سرخوشی
دوڑتی ہے مرے جسم میں
بے بیاں وصل کی لذتیں
میرے احساس میں گل کھلاتی ہیں
شب کچھ ڈھلکتی ہے
اور ساتھ ہی
میری پلکیں بھی
خواب اور خواہش کی آغوش میں
ڈھلکی ڈھلکی سی ہیں
پر اچانک کہیں جاگتی ہے کوئی کپکپی
خوف کی زد میں آئے ہوئے
جان و دل
اک کماں ایسے کھچتے چلے جاتے ہیں
ایک سایہ کھرچتی ہوں اپنے بدن سے مگر
ایسا ممکن نہیں
کیسا حیلہ کروں
رات کٹتی نہیں
مجھ سے آ کے یہ کہتی ہے
اترو مری تیرگی میں جہاں
کوئی روزن نہیں
کوئی رستہ نہیں
ایک برزخ کھلا ہے مری روح میں
رات کٹتی نہیں
کیسا حیلہ کروں
گلناز کوثر
Comment