سنو لوگو!
میری آنکھیں خریدو گے
مجھے ایک خواب کا تاوان بھرنا ہے
اک ایسا خواب تھا
جو کہ جاگتی آنکھوں نے دیکھا تھا
بڑے ہی چاؤ سے
اور کتنے ارمانوں سے دیکھا تھا
مگر دیکھے ھوئے اُس خواب کی تعبیر اّلٹی ہے
نہیں شکوہ کسی سے اپنی ہی تقدیر اُلٹی ہے
جو اب تک ھو چکا مجھ کو
وہی نقصان بھرنا ہے
اب آنکھیں بیچ کر ہی
خواب کا تاوان بھرنا ہے
سنو لوگو!
میری آنکھیں خریدو گے؟
بہت مجبور حالات میں
مجھے نیلام کرنی ہیں
کوئی مجھ سے نقد لے لے
میں تھوڑے دام رکھ لوں گا
جو پہلی بولی دے دے
بس اُسی کے نام کر دوں گا
مجھے بازار والے کہہ رہے ہیں کم عقل تاجر
ارے سنو لوگو! میں نہیں ھوں حرص کا خواہاں
نفع نقصان کی شطرنج نہیں میں کھیلنے آیا
کوئی مجھ کو کہے نہ منچلا سا بے ہنر تاجر
بتا پاؤں تمہیں کس طرح، کس تشویش میں رکھوں
سنو لوگو!
بہت محبوب تر ہیں مجھ کو میری نیم تر آنکھیں
مگر اب بیچتا ھوں کہ۔۔۔۔
مجھے اک خواب کا تاوان بھرنا ہے
سنو!
میری آنکھیں خریدو گے؟؟؟
Comment