کیا یہ ممکن ھے کہ ھم ایک گھڑی آج کی شام
چُپ رھیں، کچھ نہ کہیں
چند لمحوں کے لئے دل کا خلا
وحشت تنہائی سے بھر لینے دیں
خشک آنکھوں کو ذرا
ابر سے تر ھونے دیں
جن دنوں اپنی ملاقات نہ تھی
جن دنوں شمس و قمر پاؤں کی زنجیر نہ تھے
حرکت و خواب تھے ہم، نقشہ و تصویر نہ تھے
وصل کے شہر کی محفوظ فصیلوں سے پرے
خوابِ شیریں سے جُدا
اپنی وحشت میں فنا
ھم نہ تھے دشتِ تغیر میں سلگتے ھوئے لمحے تھے کوئی
چشم ِ یزداں میں لرزتے ھوئے سائے تھے کوئی
ابر تصویر چُراتا تھا میری
پھول آواز اُڑاتا تھا تیری
جس گھڑی اپنی ملاقات ھوئی
وصل کے شہر فصیلاں میں ھمیں رات ھوئی
موسم گُل کی یہ بے تاب ھوا
دُور کھلتے ھوئے غنچوں کی صدا
ٹوٹتے ابر میں وصل اور جدائی کے نقوش
ساتھ مرنے کی سزا ھجر میں جینے کا عذاب
اندھے سینے کا خلا
تیرے سینے میں سرابوں کا خدا
یہ میرا دل، یہ تیرا دستِ تہی
کتنے برسوں سے تیری قید میں ھیں
کتنے برسوں سے میری قید میں ھیں
کتنے برسوں سے سوالی ھیں سبھی
چند لمحوں کے لئے آج کی شام
مجھ کو اپنے سے جُدا ھونے دے
آنکھ سے اشک رھا ھونے دے
ایسا ممکن ھو تو چُپ رھنے دے
چُپ رھیں، کچھ نہ کہیں
چند لمحوں کے لئے دل کا خلا
وحشت تنہائی سے بھر لینے دیں
خشک آنکھوں کو ذرا
ابر سے تر ھونے دیں
جن دنوں اپنی ملاقات نہ تھی
جن دنوں شمس و قمر پاؤں کی زنجیر نہ تھے
حرکت و خواب تھے ہم، نقشہ و تصویر نہ تھے
وصل کے شہر کی محفوظ فصیلوں سے پرے
خوابِ شیریں سے جُدا
اپنی وحشت میں فنا
ھم نہ تھے دشتِ تغیر میں سلگتے ھوئے لمحے تھے کوئی
چشم ِ یزداں میں لرزتے ھوئے سائے تھے کوئی
ابر تصویر چُراتا تھا میری
پھول آواز اُڑاتا تھا تیری
جس گھڑی اپنی ملاقات ھوئی
وصل کے شہر فصیلاں میں ھمیں رات ھوئی
موسم گُل کی یہ بے تاب ھوا
دُور کھلتے ھوئے غنچوں کی صدا
ٹوٹتے ابر میں وصل اور جدائی کے نقوش
ساتھ مرنے کی سزا ھجر میں جینے کا عذاب
اندھے سینے کا خلا
تیرے سینے میں سرابوں کا خدا
یہ میرا دل، یہ تیرا دستِ تہی
کتنے برسوں سے تیری قید میں ھیں
کتنے برسوں سے میری قید میں ھیں
کتنے برسوں سے سوالی ھیں سبھی
چند لمحوں کے لئے آج کی شام
مجھ کو اپنے سے جُدا ھونے دے
آنکھ سے اشک رھا ھونے دے
ایسا ممکن ھو تو چُپ رھنے دے
Comment