بے وفا لوگ
وہ بے کار میں دوا کرتے
مرنے والے نہیں بچا کرتے
میٹھا پانی کہاں سمندر میں
بے وفا لوگ کیا وفا کرتے
بعد میں تھوڑی دیر قبر کے پاس
آ تو بیٹھے تھے اور کیا کرتے
عمر امت کی کٹ گئی بے سود
آسمانوں سے التجا کرتے
ہم نے کب ایک پیار پالا تھا
آپ کیوں ہم پہ اکتفا کرتے
وہ نہیں تھا گلی تو اس کی تھی
جا کے اپنا تو کچھ پتا کرتے
وہ بے کار میں دوا کرتے
مرنے والے نہیں بچا کرتے
میٹھا پانی کہاں سمندر میں
بے وفا لوگ کیا وفا کرتے
بعد میں تھوڑی دیر قبر کے پاس
آ تو بیٹھے تھے اور کیا کرتے
عمر امت کی کٹ گئی بے سود
آسمانوں سے التجا کرتے
ہم نے کب ایک پیار پالا تھا
آپ کیوں ہم پہ اکتفا کرتے
وہ نہیں تھا گلی تو اس کی تھی
جا کے اپنا تو کچھ پتا کرتے
Comment