غزل
"کیوں چُپ ہیں سب، مریضِ محبت کو کیا ہوا؟"
اُن کا یہ پوچھنا تھا کہ محشر بپا ہوا
زحمت نہ ہو تو در پہ ذرا چل کے دیکھ لو
آیا ہے کوئی اپنا پتا پوچھتا ہوا
یہ میرا ذوقِ بادہ کشی، اور یہ تشنگی!
معبود! تیری شانِ کریمی کو کیا ہوا؟
اک تم کہ اہلِ دل کی نظر پر چڑھے ہوئے
اک میں*کہ ہوں خود اپنی نظر سے گرا ہوا
شاعر کا دل، مناظرِ قدرت سے بے نیاز!
پیغمبر، اور کلامِ خدا سے پھِرا ہوا!
"کیوں چُپ ہیں سب، مریضِ محبت کو کیا ہوا؟"
اُن کا یہ پوچھنا تھا کہ محشر بپا ہوا
زحمت نہ ہو تو در پہ ذرا چل کے دیکھ لو
آیا ہے کوئی اپنا پتا پوچھتا ہوا
یہ میرا ذوقِ بادہ کشی، اور یہ تشنگی!
معبود! تیری شانِ کریمی کو کیا ہوا؟
اک تم کہ اہلِ دل کی نظر پر چڑھے ہوئے
اک میں*کہ ہوں خود اپنی نظر سے گرا ہوا
شاعر کا دل، مناظرِ قدرت سے بے نیاز!
پیغمبر، اور کلامِ خدا سے پھِرا ہوا!
Comment