جب حنائی انگلیوں کی جنبشیں آتی ہیں یاد
جذب کر لیتا ہوں آنکھوں میں لہو کی بوند سی
اب مگر ماضی کی ہر شئے پر اندھیرا چھا گیا
اور ہی را ہوں سے گزری جا رہی ہے زندگی
ذہن میں ابھرے ہوئے ہیں چند بیجاں سے نقوش
اور ان میں بھی نہیں ہے کوئی ربط باہمی
یہ بھیانک خواب کیوں مغلوب کرتے ہیں مجھے
دودھیا راتیں سحر کے جھٹپٹے میں کھو گئیں
اور تیری نرم بانہیں، مجھ سے اب ناآشنا
اور ہی گردن کے حلقے میں لپٹ کر سو گئیں
مسکرا اٹھتا ہوں اپنی سادگی پر میں کبھی
کس قدر تیزی سے یہ باتیں پرائی ہو گئیں!
جذب کر لیتا ہوں آنکھوں میں لہو کی بوند سی
اب مگر ماضی کی ہر شئے پر اندھیرا چھا گیا
اور ہی را ہوں سے گزری جا رہی ہے زندگی
ذہن میں ابھرے ہوئے ہیں چند بیجاں سے نقوش
اور ان میں بھی نہیں ہے کوئی ربط باہمی
یہ بھیانک خواب کیوں مغلوب کرتے ہیں مجھے
دودھیا راتیں سحر کے جھٹپٹے میں کھو گئیں
اور تیری نرم بانہیں، مجھ سے اب ناآشنا
اور ہی گردن کے حلقے میں لپٹ کر سو گئیں
مسکرا اٹھتا ہوں اپنی سادگی پر میں کبھی
کس قدر تیزی سے یہ باتیں پرائی ہو گئیں!
Comment