بیٹی اپنے باپ سے۔۔۔
مُجھے اتنا پیار نہ دو بابا
کل جانے مُجھے نصیب نہ ہو
یہ جو ماتھا چُوما کرتے ہو
کل اس پر شکن عجیب نہ ہو
میں جب بھی روتی ہوں بابا
تُم آنسو پُونچھا کرتے ہو
مُجھے اتنی دور نہ چھوڑ آنا
میں رُوئوں اور تم قریب نہ ہو
میرے ناز اُٹھاتے ہو بابا
مُجھ پر لاڈ لُٹاتے ہو بابا
میری چُھوٹی چُھوٹی خواہش پر
تُم جان لُٹاتے ہو بابا
کل ایسا ہو اس نگری میں
میں تنہا تم کو یاد کروں
اور رو رو کر فریاد کروں
اے اللہ میرے بابا سا
کوئی پیار جتانے والا ہو
میرے ناز اُٹھانے والا ہو
میرے بابا مُجھ سے عہد کرو
مُجھے تُم چُھپا کر رکھو گے
دُنیا کی ظالم نظروں سے
مُجھے تُم چُھپا کر رکھو گے
۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔
باپ کہتا ہے۔۔۔۔۔۔
ہر دم ایسا کب ہو پایا ہے
جو سوچ رہی ہو لاڈو تُم
وُہ سب تو بس اک مایا ہے
کوئی باپ اپنی بیٹی کو
کب جانے سے روک پایا ہے
سچ کہتے ہیں دُنیا والے
بیٹی تو دھن پرایا ہے
گھر گھر کی یہی کہانی ہے
دُنیا کی ریت پُرانی ہے
ہر باپ نبھاتا آیا ہے
تیرے بابا کو بھی نبھانا ہے۔۔
Comment