کبھی کبھی
جاڑے کی کُُہڑ بھری شام میں
جانے کیوں
یونہی اُداس ہونے کو جی چاہتا ہے
کسی بچھڑے ہوئے کی یاد میں
رونے کو جی چاہتا ہے
درد کے دھاگوں میں لفظوں کے
موتی پرونے کو جی چاہتا ہے
جھٹ پٹے کے اس موسم میں صرف
پرت پرت مجھے کھولتے ہیں
میرے اندر دکھ ہی دکھ بولتے ہیں
کبھی کبھی جاڑے کی کُہر بھری شام میں
جاڑے کی کُُہڑ بھری شام میں
جانے کیوں
یونہی اُداس ہونے کو جی چاہتا ہے
کسی بچھڑے ہوئے کی یاد میں
رونے کو جی چاہتا ہے
درد کے دھاگوں میں لفظوں کے
موتی پرونے کو جی چاہتا ہے
جھٹ پٹے کے اس موسم میں صرف
پرت پرت مجھے کھولتے ہیں
میرے اندر دکھ ہی دکھ بولتے ہیں
کبھی کبھی جاڑے کی کُہر بھری شام میں
Comment