اگر تم باوفا ہوتے
تو ہم نے خواب کا چہرہ بننا تھا
حیا سے ریشمی پلکوں کو گِرنا تھا، اُٹھانا تھا
ہمیں دھڑکن کے میٹھے تال میں تم کو بسانا تھا
ہتھیلی کے گھنیرے جال میں تم کو لکھانا تھا
تمھیں ماتھے کی بندیا میں چھپانا تھا
لرزتے، کان کے بالے کا تم کو بھید پانا تھا
تمھیں ہاتھوں کا کنگن بھی دکھانا تھا
مقدر آزمانا تھا
تمھیں ہونٹوں کے رنگوں کو شرارت سے مٹانا تھا
تمھیں گھونگٹ اٹھانا تھا
ہمیں اپنا بنانا تھا
اگر تم باوفا ہوتے
Comment