Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

جب بھی دوھرائ وہ کہانی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • جب بھی دوھرائ وہ کہانی

    تم مجھے بہت یاد اّے

    جب رات اپنے اّخری پہر میں تھی
    چاندنی دم توڑ رہی تھی
    پو کہیں پھوٹ رہی تھی
    زندگی پھر جاگ رہی تھی

    تم مجھے بہت یاد اّے

    جب میں نے اس گل کی جانب دیکھا
    کھ جس پھ بلبل گنگنا رہی تھی
    کہ جس کی خوشبو باغ مہکا رہی تھی
    کہ پتییاں جس کی اّگ سلگا رہی تھی

    تم مجھے بہت یاد اّے

    جب میں نے اّسماں کی جانب دیکھا
    اور ستاروں میں اپنا ستارہ ڈھونڈا
    جو یک لخت زمیں کی جانب لپکا
    پھر ایک چمک ، کہیں کھو گیا

    تم مجھے بہت یاد اّے

    جب میں کمرے میں بند تھا اکیلا
    کتاب سرہانے، کرسی پے بیٹھا
    پرانی یادوں کی دنیا میں کھویا
    کبھی ہنستہ ، کبھی رویا

    تم مجھے بہت یاد اّے

    وہ داستاں پھر کیا ختم ہو
    کہ جس کا باب اول تم ہو
    کہ جس کا پڑھنے والا گم ہو
    ان خیالوں میں جہاں تم ہو

    تم مجھے بہت یاد اّے

    اب کیا سنو گے عاطف کیا سنانی
    رات گئ دن نکلا، ہوئ بات پرانی
    دو دل بچھڑے، محبت ہو گئ انجانی
    مگر جب بھی دوھرائ وہ کہانی

    تم مجھے بہت یاد اّے



  • #2
    Re: جب بھی دوھرائ وہ کہانی

    bahut khoob
    :rosekhushboo:rose

    Comment

    Working...
    X