خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ایک پرانی نثری نظم
میں اک عورت
میں کرچی کرچی
میں ریزہ ریزہ
میں مٹی میں دھول
میں خاک ببول
کیوں مانگتی رہتی ہوں
تم سے اپنا حق
کیوں ٹوٹتی ریتی ہوں
میں یوں ہی پل پل
کیوں بولتی رہتی ہوں
میں یوں ہی ناحق
کوئی مجھے سمجھائے
کوئی مجھے بتلائے
میں اک عورت
کیا میرا حق؟؟
کیا میرا مول؟؟
میں اک عورت
میں کرچی کرچی
میں ریزہ ریزہ
میں مٹی میں دھول
میں خاک ببول
کیوں مانگتی رہتی ہوں
تم سے اپنا حق
کیوں ٹوٹتی ریتی ہوں
میں یوں ہی پل پل
کیوں بولتی رہتی ہوں
میں یوں ہی ناحق
کوئی مجھے سمجھائے
کوئی مجھے بتلائے
میں اک عورت
کیا میرا حق؟؟
کیا میرا مول؟؟
Comment